The Daily Audio Bible
Today's audio is from the CSB. Switch to the CSB to read along with the audio.
بھیڑ اور بکری کے بارے میں دانیال کی رویا
8 بیلشضر کی دورِ حکو مت کے تیسرے برس میں نے یہ رویا دیکھی تھی۔ یہ اس رویا کے بعد کی رویا ہے۔ 2 میں نے دیکھا کہ میں سوسن شہر میں ہوں۔ سوسن صوبہ عیلام کا دارلحکومت تھا۔ میں دریائے اولائی کے کنارے کھڑا تھا۔ 3 میں نے آنکھیں اوپر اٹھائی تو دیکھا کہ دریائے اولائی کے کنارے پر ایک مینڈھا کھڑا ہے اس مینڈھے کے دو لمبے لمبے سینگ تھے۔ لیکن ایک سینگ دوسرے سینگ سے بڑا تھا۔ اور بڑا دوسرے کے بعد نکلا تھا۔ 4 میں نے دیکھا کہ وہ مینڈھا ادِھر اُدھر سینگ مارتا پھر تا ہے۔ میں نے دیکھا کہ وہ مینڈھا کبھی مغرب کی جانب دو ڑتا تو کبھی شمال کی جانب اور کبھی جنوب کی جانب۔اس مینڈھے کو کو ئی بھی جانور روک نہیں پا رہا ہے اور نہ ہی کسی دوسرے جانورو ں کو اس مینڈھے سے بچا پا رہا ہے۔ وہ مینڈھا وہ سب کچھ کر رہا ہے جو کچھ وہ کرنا چا ہتا ہے۔اس طرح سے وہ مینڈھا بہت طاقتور ہو گیا۔
5 میں اس مینڈھے کے با رے میں سو چنے لگا۔ میں ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ مغرب کی جانب سے میں نے ایک بکرے کو آتے دیکھا۔ یہ بکرا رو ئے زمین پر دو ڑتا گیا۔ لیکن اس بکرے کے پیر زمین کو نہیں چھُو رہے تھے۔ اس بکرے کا ایک بڑا سینگ تھا۔ وہ سینگ بکرے کے دونوں آنکھوں کے درمیان تھا واضح طو پر نظر آرہا تھا۔
6 اسکے بعد وہ بکرا دو سینگ وا لے مینڈھے کے پاس آیا۔ یہ وہی مینڈھا تھا جسے میں نے دریائے اولا ئی کے کنارے کھڑا دیکھا تھا۔ وہ بکرا غصہ سے بھرا ہوا تھا۔اسلئے وہ مینڈھے کی طرف لپکا۔ 7 بکرے کو اس مینڈھے کی طرف بھاگتے ہو ئے میں نے دیکھا۔ وہ بکرا غصّہ سے آگ بگولہ ہو رہا تھا۔ اسنے مینڈھے کے دونوں سینگ تو ڑ ڈا لے۔ مینڈھا بکرے کو نہیں روک پا یا۔ بکرے نے مینڈھے کو زمین پر پٹک دیا اور پھر اس بکرے نے اس مینڈھے کو پیروں تلے کچل دیا۔ وہاں اس مینڈھے کو بکرے سے بچانے وا لا کو ئی نہ تھا۔
8 اس طرح وہ بکرا بہت طاقتور ہو گیا۔ لیکن جب وہ طاقتور بنا، اسکا بڑا سینگ ٹوٹ گیا اور پھر اس بڑے سینگ کی جگہ چار سینگ اور نکل آئے۔ وہ چاروں سینگ آسانی سے دکھا ئی پڑ تے تھے۔ وہ چار سینگ الگ الگ چاروں جانب مُڑے ہو ئے تھے۔
9 پھر ان چار سینگوں میں سے ایک سینگ میں ایک چھو ٹا سینگ اور نکل آیا۔ وہ چھو ٹا سینگ اور بڑھنے لگا اور بڑھتے بڑھتے بہت بڑا ہو گیا۔ یہ سینگ جنوب کی جانب، مشرق کی جانب اور خوشمنا زمین کی جانب بڑھا۔ 10 وہ چھو ٹا سینگ بڑھ کر بہت بڑا ہو گیا۔ یہ بڑھتے بڑھتے آسمان چھو لیا اس چھوٹے سینگ نے یہاں تک کہ کچھ اجرام فلکی اور کچھ تارو ں کو بھی زمین پر پٹک دیا اور انہیں پیروں تلے روند دیا۔ 11 وہ چھوٹا سینگ بہت مضبوط ہو گیا اور پھر وہ اجرام فلکی کے حکمران (خدا ) کے خلاف ہو گیا۔ اس چھو ٹے سینگ نے اس حکمران کو(خدا ) نذر کی جانے وا لی دائمی قربانیوں کو بھی روک دیا۔ وہ مقام جہاں لوگ اس حکمران (خدا ) کی عبادت کیا کر تے تھے، ویران ہو گیا۔ 12 اس چھوٹے سینگ نے بُرے گام کئے اور دائمی قربانیوں پر پابندی لگا دی۔اس نے صداقت کو زمین پر پٹک دیا۔اس چھوٹا سینگ نے یہ سب کچھ کیا اور نہایت کامران رہا۔
13 تب میں نے کسی مقدس کو بولتے سنا اور اس کے بعد میں نے سنا کہ کو ئی دوسرا مقدس اس پہلے مقدس کو جواب دے رہا ہے۔ پہلے مقدس نے کہا، “یہ رویا ظاہر کر تی ہے کہ دائمی قربانیوں کا کیا ہو گا؟ یہ اس بھیانک گنا ہ کے بارے میں ہے جو برباد کر دیتا ہے۔ یہ ظا ہر کرتا ہے کہ جب لوگ اس حکمران کے مقدس کو توڑدینگے تب کیا ہو گا؟ یہ رو یا ظاہر کرتی ہے کہ جب لوگ سارے مقام کو پیروں تلے روند دیں گے تب کیا ہو گا؟ یہ رو یا ظاہر کرتی ہے کہ جب لوگ تاروں کو پیرو ں تلے روند دیں گے تب کیا ہو گا؟ لیکن یہ باتیں کب تک ہو تی رہیں گی؟ ”
14 دوسرے مقدس نے کہا، “دوہزار تین سو دن تک ایسا ہی ہو تا رہے گا اور پھر اس کے بعد مقدس کو پھر سے تعمیر کردیا جا ئے گا۔”
رویاکی تشریح دانیال کو دی
15 میں، دانیال نے رو یا دیکھی تھی، اور کو شش کی کہ اس کا مطلب سمجھ لوں۔ ابھی میں اس رویا کے بارے میں سوچ ہی رہا تھا کہ کو ئی انسان کی مانند نظر آنے وا لا اچانک آکر میرے سامنے کھڑا ہو گیا۔ 16 تب میں نے کسی شخص کی آواز سنی۔ یہ آواز دریائے اولا ئی کے اوپر سے آرہی تھی۔اس آواز نے کہا، “اے جبرائیل اس شخص کو اس کی رو یا کا مطلب سمجھا دے۔”
17 اس طرح فرشتہ جبرائیل جو کسی انسان کی مانند دکھا ئی دے رہا تھا، جہاں میں کھڑا تھا، وہاں آگیا۔ وہ جب میرے پاس آیا تو میں بہت ڈر گیا۔ میں زمین پر گرپڑا لیکن جبرائیل نے مجھ سے کہا، “اے انسان! سمجھ لے کہ یہ رو یا آخری وقت کے لئے ہے۔”
18 ابھی جبرائیل بو ل ہی رہا تھا کہ مجھے نیند آگئی۔ نیند بہت گہری تھی۔ میرامنہ زمین کی جانب تھا۔ پھر جبرائیل نے مجھے چھوا اور مجھے پیروں پر کھڑا کردیا۔ 19 جبرائیل نے کہا، “دیکھ! میں تجھے اب، اس رو یا کو سمجھا تا ہو ں۔ میں تجھے بتاؤں گا کہ خدا کے قہر کے بعد کیا کچھ ہو گا تمہا ری رو یا آخری دنوں کے با رے میں ہے۔
20 “تو نے دو سینگ وا لا مینڈھا دیکھا تھا۔ وہ دو سینگ ہیں مادی اور فارس کے دو ملک۔ 21 وہ بکرا یونان کا بادشا ہ ہے۔ اس کی دونو ں آنکھوں کے بیچ بڑا سینگ پہلا بادشا ہ ہے۔ 22 وہ سینگ ٹوٹ گیا اور اس کے مقام پر چار سینگ نکل آئے۔ وہ چار سینگ چار مملکت ہے۔ وہ چار مملکت اس پہلے بادشا ہ کی قوم سے ظا ہر ہو گی، لیکن وہ چاروں مملکت اس پہلے بادشاہ کی طرح مضبوط نہیں ہو گی۔
23 “جب ان ملکتوں کا خاتمہ قریب ہو گا، تب وہاں ایک بہت بے باک اور سخت بادشا ہ ہو گا۔ یہ بادشا ہ بہت عیار ہو گا۔ایسا اس وقت ہو گا جب گنہگاروں کی تعداد بڑھ جا ئے گی۔ 24 وہ بادشا ہ بہت طاقتور ہو گا۔ اس کی قوت اور طاقت اس کی اپنی نہیں ہو گی۔ وہ بادشا ہ بھیانک تبا ہی لا ئے گا۔ وہ جو کچھ کرے گا اس میں اسے کامیابی ملے گی۔ وہ صرف طاقتور لوگو ں کو ہی نہیں بلکہ خدا کے مقدس لوگوں کو بھی تباہ کریگا۔
25 “وہ دھوکے بازی سے کام کریگا اس لئے اس کا منصوبہ پو را ہو جا ئے گا۔ اور دِلوں میں بڑا گھمنڈ کریگا اور صلح کے وقت، وہ کئی لوگوں کو ہلاک کریگا۔ وہ شہزادوں کا شہزادہ سے بھی مقابلہ کرنے کے لئے اٹھ کھڑا ہو گا۔ لیکن وہ شکست کھا ئے گا، لیکن انسانی طاقت سے نہیں۔
26 “ان ایّام کے با رے میں یہ رو یا اور وہ باتیں جو میں نے کہی ہیں صحیح ہیں۔ لیکن اس رو یا پر تو مہر لگا کر رکھ دے۔ کیونکہ وہ باتیں ایک طویل مدّت تک ہو نے وا لی نہیں ہیں۔”
27 اس رو یا کے بعد میں (دانیال ) بہت کمزور ہو گیا۔ اور بہت دنوں تک بیمار پڑا رہا۔ پھر بیماری سے اٹھ کر میں نے پھر سے بادشاہ کا کام کاج کر نا شروع کردیا۔ لیکن اس رویا کے سبب میں بہت پریشان رہا کر تا تھا۔ میں اس رو یا کا مطلب سمجھ ہی نہیں پا یا تھا۔
یسوع ہمارا مدد گار ہے
2 میرے بچو!یہ خط میں تمہیں لکھ رہا ہوں تا کہ تم گناہ نہ کرو۔ اگر کسی آدمی سے گناہ سرزد ہو جائے تو خدا باپ کے پاس ہمارے گناہوں کا بچاؤ کر نے والا ہمارا مد دگار موجود ہے اور وہ ہے متقی یسوع مسیح۔ 2 ہمکو گناہوں سے بچانے کا یسوع ہی ایک ذریعہ ہے نہ صرف ہمارا بلکہ تمام لوگوں کے گناہ پاک ہو جائیں گے۔
3 جو کچھ خدا نے ہمیں کہا ہے اگر ہم اس کی فرماں برداری کریں تو یقیناً ہم نے خدا کی سچائی کو جانا۔ 4 اگر کسی نے کہا، “میں خدا کو جانتا ہوں۔”اور پھر خدا کے احکام کی فرمانبرداری نہیں کرتا ایسا شخص خدا کو جھٹلا تا ہے اور اس میں وہ سچائی نہیں۔ 5 اگر آدمی خدا کی تعلیمات کی اطا عت کرے تب خدا کی محبت میں مکمل اُترتا ہے۔ 6 اس طرح ہم جانتے ہیں کہ ہم اسکی رفاقت میں ہیں۔ تو جو خدا کی رفاقت میں قائم ہے تو اسے چاہئے کہ وہ یسوع کی طرز زندگی پر زندگی گزارے۔
دوسروں سے محبت کرو
7 میرے عزیز دوستو!میں تمہیں کو ئی نیا حکم نہیں لکھ رہا ہوں یہ وہی حکم ہے جو ابتدا سے تمہارے لئے تھا۔ یہ حکم کچھ بھی نہیں لیکن یہ وہی تعلیمات ہیں جو تم سن چکے ہو۔ 8 لیکن میں تمہیں اس حکم کو نئے حکم کی طرح لکھ رہا ہوں یہ حکم سچا ہے اسکی سچائی کو تم یسوع میں تم اپنے آپ میں دیکھ سکتے ہو کیوں کہ اندھیرا غائب ہو رہا ہے اور وہ سچا نور چمک رہا ہے۔
9 جو یہ کہتا ہے کہ “میں نور میں ہوں” پھر بھی اپنے بھا ئی سے نفرت کر تا ہے تو ایسا آدمی آج تک بھی اسی تاریکی میں مبتلا ہے۔ 10 جو شخص اپنے بھا ئی کو عزیز رکھتا ہے وہ نور میں رہتا ہے اور کوئی بھی چیز اسے غلطی کر نے پر مجبور نہیں کر سکتی۔ 11 لیکن ایک شخص اپنے بھا ئی سے نفرت کر تا ہے وہ تاریکی میں ہے اور وہ تاریکی میں رہتا ہے ،اور وہ نہیں جانتا کہ وہ کہاں جا رہا ہے کیوں کہ تاریکی نے اس کی آنکھوں کو اندھا بنا دیا ہے۔
12 عزیز بچو! میں تمہیں لکھتا ہوں،
کہ تمہارے گناہ یسوع مسیح کے ذریعے ہی معاف ہو تے ہیں۔
13 اے باپ! میں تمہیں لکھتا ہوں،
کیوں کہ تم اچھی طرح جانتے ہو کہ وہ ابتدا ہی سے رہا ہے۔
اے نوجوانو! میں تمہیں لکھتا ہوں،
کیوں کہ تم نے اس برائی کو شکست دی ہے۔
14 اے بچو! میں تمہیں لکھتا ہوں
کیوں کہ تم باپ کو جانتے ہو۔
اے باپ!میں تمہیں لکھتا ہوں
کیوں کہ تو اسے جانتا ہے جو ابتدا ہی سے ہے۔
اے جوانو! میں تمہیں لکھتا ہوں ،
کیوں کہ تم طاقتور ہو،
اور تم میں خدا کا کلام قائم ہے
اور تم نے برائی کو شکست دی ہے۔
15 دنیا سے اور اسکی چیزوں سے محبت نہ رکھو جو کوئی شخص دنیا سے محبت رکھتا ہے تو ایسے شخص کے دل میں باپ کی محبت نہیں ہے۔ 16 یہ تمام چیزیں جو دنیا کی برائیاں ہیں :کہ ان چیزوں کی محبت جس سے ہم اپنے گناہوں کے ذریعے خوش کرتے ہیں ، گناہ کی چیزوں کو دیکھ کر آنکھیں مطمئن ہو تی ہیں ، دنیا کی چیزوں کو پا کر ان پر فخر کر تے ہیں۔ اور ایسا دنیاوی خواہشات باپ کی طرف سے نہیں آتی۔ 17 لیکن یہ دنیا کی طرف سے ہے اور یہ قائم رہنے والی نہیں بلکہ یہ فنا ہو نے والی ہے جو شخص خدا کی مرضی پر قائم ہے وہ ہمیشہ قائم رہتا ہے۔
ہیکل کو جا تے وقت گانے کانغمہ
120 میں مُصیبت میں پڑا تھا،
سہا را پا نے کے لئے میں نے خداوند کو پُکا را اور اُس نے مجھے بچا لیا۔
2 اے خداوند ! مجھے تُو اُن لوگوں سے بچا لے
جنہوں نے میرے با رے میں جھُوٹ بولا ہے۔
3 دروغ گو! کیا تم جانتے ہو کہ تم کیا پا ؤگے ؟
تمہا رے جھوُ ٹ سے تمہیں کیا حا صل ہو گا ؟
4 تمہیں سزا دینے کے لئے خدا ، سپا ہی کے تیز تیر
اور دہکتے ہو ئے انگا رے کام میں لا ئے گا۔
5 اے دروغ گو! تمہا رے قریب رہنا۔ یہ ایسا ہے جیسے کہ مسک کے ملک میں رہنا۔
یہ ایسا ہے جیسے قیدار کے خیموں میں رہنا ہے۔
6 جو امن کے دُشمن ہیں
ایسے لوگوں کے ساتھ میں بہت دن رہا ہوں۔
7 میں نے یہ کہا تھا ، مجھے امن چاہئے
کیوں کہ وہ لوگ جنگ چاہتے ہیں۔
25 ایک خود غرض شخص جھگڑا کا سبب بنتا ہے۔ لیکن وہ شخص جو خدا وند پر بھروسہ کرتا ہے وہ ترقی کرے گا۔
26 جو شخص اپنی صلاحیت پر بھروسہ کرتا ہے وہ احمق ہے۔ لیکن جو شخص حکمت پر چلتا ہے وہ محفوظ ہے۔
2007 by World Bible Translation Center