Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the ESV. Switch to the ESV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
حزقی ایل 33-34

خدا کا حزقی ایل کو اسرائیل کا نگہبان بنانا

33 خداوند کا کلام مجھے ملا، اس نے کہا، “اے ابن آدم! اپنے لوگوں سے باتیں کرو۔ان سے کہو، ’ میں دشمن کے سپا ہیو ں کو اس ملک کے خلاف جنگ کے لئے لا سکتا ہوں۔ جب ایسا ہو گا تو لوگ ایک شخص کو نگہبان کے طور پر منتخب کریں گے۔ اگر نگہبان دشمن کے سپا ہیوں کو دیکھتا ہے، تو وہ نرسنگا پھونکتا ہے اور لوگوں کو ہوشیار کر تا ہے۔ اگر لو گ اس انتباہ کو سنیں لیکن ان سنی کریں تو دشمن انہیں پکڑے گا اور انہیں قیدی کی شکل میں لے جا ئے گا، یہ شخص اپنی موت کے لئے خود ذمہ دار ہو گا۔ اس نے بگل کی آواز سنی ہر انتباہ ان سنی کی۔اس لئے اپنی موت کے لئے وہ خود قصوروار ہے۔ اگر اس نے انتباہ پر توجہ دی ہو تی تووہ اپنی زندگی بچا لی ہو تی۔

’“لیکن یہ ہو سکتا ہے کہ نگہبان دشمن کے سپا ہیوں کو آتا دیکھتا ہے لیکن نرسنگا نہیں بجا تا۔ اس نگہبان نے لوگوں کو انتباہ نہیں کیا۔ دشمن انہیں پکڑے گا۔ اور ہو سکتا ہے ایک آدمی کی جان لے لے۔اس شخص کو لے جا ئے گا۔ کیونکہ اسنے گنا ہ کیا۔لیکن نگہبان بھی اس آدمی کی موت کا ذمہ دار ہو گا۔‘

اب، اے ابن آدم! میں تم کو اسرائیل کے گھرانے کا نگہبان چن رہا ہوں۔ اگر تم میری زبان سے کو ئی پیغام سنو تو تمہیں میرے لئے لوگوں کو انتباہ کر نی چا ہئے۔ میں تم سے کہہ سکتا ہوں، ’ یہ گنہگار شخص یقناً مریگا۔‘ تب تمہیں اس شخص کے پاس جا کر میرے لئے انتباہ کر نی چا ہئے۔ اگر تم اس گنہگار شخص کو انتباہ نہیں کرتے اور اسے اپنی زندگی بدلنے کو نہیں کہتے تو وہ گنہگار شخص مریگا کیونکہ اسنے گنا ہ کیا۔لیکن میں تمہیں اس کی موت کا ذمہ دار ٹھہرا ؤں گا۔ لیکن اگر تم اس برے آدمی کو اپنی زندگی بدلنے کے لئے اور گناہ ترک کرنے کے لئے انتباہ کرتے ہو اور اگر وہ گناہ کرنا چھوڑ نے سے انکار کرتا ہے تو وہ مریگا کیوں کہ اس نے گناہ کیا۔ لیکن تم نے اپنی زندگی بچا لی۔

خدا لوگوں کو فنا کرنا نہیں چاہتا

10 “اس لئے اے ابن آدم! اسرائیل کے گھرانے سے میرے لئے کہو۔ وہ لوگ کہتے ہیں، ’تم لوگوں نے گناہ کیا ہے۔ اور آئین کو توڑا ہے۔ ہمارے گناہ ہماری قوت سے باہر ہیں۔ ہم ان گناہوں کے سبب بر باد ہو رہے ہیں۔ ہم زندہ رہنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں۔”

11 “تمہیں ان سے کہنا چاہئے، “خدا وند میرا مالک کہتا ہے: میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر یقین دلا تا ہوں کہ میں لوگوں کو مرتے ہوئے دیکھ کر خوش نہیں ہوں، گنہگار لوگوں کو بھی نہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ وہ مریں۔ میں چاہتا ہوں کہ گنہگار لوگ میر ی طرف لوٹيں میں چاہتا ہوں کہ وہ اپنی زندگی کے راستہ کو بدلیں تاکہ زند وہ رہ سکیں۔ اس لئے میرے پاس لوٹو! برے کام کرنا چھوڑو! اے اسرائیل کے گھرانو! تمہیں کیوں مرنا چاہئے؟ '

12 “اے ابن آدم! اپنے لوگوں سے کہو: ' اگر کسی شخص نے ماضی میں نیکی کی ہے تو اس سے اسکی زندگی نہیں بچے گی۔ اگر وہ بچ جائے اور گناہ کرنا شروع کرے۔ اگر کسی شخص نے ماضی میں گناہ کیا، تو وہ فنا نہیں کیا جائے گا، اگر وہ گناہ سے دور ہٹ جاتا ہے۔ اس لئے یاد رکھو، ایک شخص کی معرفت ماضی میں کئے گئے نیک عمل اس کی حفاظت نہیں کریں گے، اگر وہ گناہ کرنا شروع کرتا ہے۔‘

13 یہ ہوسکتا ہے کہ میں کسی اچھے شخص کے لئے کہو ں کہ وہ یقیناً زندہ رہے گا۔ لیکن یہ ہوسکتا ہے کہ وہ اچھا شخص یہ سوچنا شروع کرے کہ ماضی میں اسکی جانب سے کئے گئے اچھے اعمال اسکی حفاظت کریں گے۔ اس لئے وہ برے کام شروع کر سکتا ہے۔ اس حالت میں میں اسکی ماضی کی نیکیوں پر توجہ نہیں دوں گا۔ نہیں! وہ ان گناہوں کے سبب مریگا جنہیں اس نے کرنا شروع کر دیا ہے۔

14 “یا ہوسکتا ہے کہ میں کسی گنہگار شخص کے لئے کہونگا کہ وہ یقیناً مریگا۔ لیکن وہ اپنی زندگی کو بدل سکتا ہے۔ وہ گناہ کرنا چھوڑ سکتا ہے اور اچھی زندگی شروع کرسکتا ہے۔ جو اچھا اور جائز ہو اسے کر سکتا ہے۔ 15 وہ ضمانت کو لوٹا سکتا ہے جسے اس نے اپنے پاس قرض دیتے وقت رکھا تھا۔ وہ ان چیزوں کا بدلہ چکا سکتا ہے جنہیں اس نے چرایا تھا۔ وہ ان آئین کو قبول کرسکتا ہے جو زندگی دیتے ہیں۔ وہ برے کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ تب وہ شخص یقیناً ہی زندہ رہے گا۔ وہ مرے گا نہیں۔ 16 میں اسکے ماضی کے گناہوں کو یاد نہیں کروں گا۔ کیوں کہ وہ جو اچھا اور جائز ہے اسے کرتا ہے۔ اس لئے وہ یقیناً زندہ رہے گا۔ 17 “لیکن تمہارے لوگ کہتے ہیں، ’ یہ بہتر نہیں ہے! خدا وند میرا مالک ویسا نہیں کر سکتا ہے۔‘ ” لیکن یہ انکا راستہ ہے جو جائز نہیں ہے۔ 18 اگر اچھا شخص نیکی کرنا بند کردیتا ہے اور گناہ کرنا شروع کرتا ہے تو وہ اپنے گناہوں کے سبب مریگا۔ 19 “اور اگر کوئی گنہگار گناہ کرنا چھوڑ دیتا ہے اور جو اچھا اور جائز ہو اسے کرنا شروع کردیتا ہے تو وہ زندہ رہے گا۔ 20 لیکن تم لوگ اب بھی کہتے ہو کہ میں جائز پر نہیں ہوں۔ لیکن اے بنی اسرائیلیو! میں تم میں سے ہر ایک کا تمہارے کرتوت کے مطابق فیصلہ کروں گا!”

یروشلم کا لے لیا جانا

21 جلاوطنی کے بارھویں برس میں، دسویں مہینے (جنوری) کے پانچویں دن ایک شخص میرے پاس یروشلم سے آیا۔ وہ وہاں کی جنگ سے بچ نکلا تھا۔اس نے کہا، “شہر (یروشلم ) پر قبضہ ہو گیا۔”

22 جس دن بچ کر نکلنے وا لا وہ شخص میرے پاس آیا اس سے قبل کی شام کو خداوند، میرے مالک کی قدرت مجھ پر اتری۔ صبح میں جس وقت وہ شخص میرے پا س آیا خداوند نے میرا منہ کھول دیا اور پھر مجھے بولنے کی اجازت دی۔ 23 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا، 24 “اے ابن آدم! اسرائیل کے تباہ شدہ علاقے میں اسرائیلی لوگ رہ رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں، ’ابراہیم صرف ایک شخص تھا اور خدا نے اسے یہ ساری زمین دے دی تھی۔ اب ہم کئی لوگ ہیں اس لئے یقیناً ہی یہ زمین ہم لوگو ں کی ہے! یہ ہماری زمین ہے۔‘

25 “تمہیں ان سے کہنا چا ہئے کہ خداوند اور مالک کہتا ہے، ’ تم لوگ لہو سمیت گوشت کھا تے ہو۔ تم لوگ اپنی مورتیوں سے مدد کی امید کر تے ہو۔ تم لوگوں کو مار ڈا لتے ہو۔اس لئے میں تم لوگوں کو یہ زمین کیوں دو ں؟ 26 تم اپنی تلوار پر بھروسہ کر تے ہو۔ تم میں سے ہر ایک بھیانک گنا ہ کرتا ہے۔ تم میں سے ہر ایک اپنی پڑوسی کی بیوی کے ساتھ بدکاری کر تا ہے۔اس لئے تم زمین نہیں پاسکتے۔‘

27 “تمہیں کہنا چا ہئے کہ خداوند اور مالک یہ کہتا ہے، “میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جو لوگ ان تبا ہ شدہ شہرو ں میں رہتے ہیں وہ تلوار سے ہلاک کئے جا ئیں گے۔اگر کو ئی شخص اس ملک سے با ہر ہو گا تو میں اسے جانوروں سے ہلاک کرا ؤں گا اور انہیں کھلا ؤں گا۔ اگر لوگ قلعہ اور غارو ں میں چھپے ہونگے وہ وبا سے مریں گے۔ 28 میں زمین کو ویران اور برباد کرو ں گا۔ وہ ملک ان سبھی چیزوں کو کھو دے گا جن پر اسے فخر تھا۔اسرائیل کے پہاڑ ویران ہو جا ئیں گے۔اس مقام سے کو ئی نہیں گذرے گا۔ 29 ان لوگوں نے کئی بھیانک گنا ہ کئے ہیں۔اس لئے میں اس ملک کو ویران اور برباد کرو ں گا۔ تب وہ لوگ جان جا ئیں گے کہ میں خداوند ہوں۔”

30 “اب تمہا رے بارے میں اے ابن آدم! تمہا رے لوگ دیواروں کے سہا رے جھکے ہو ئے اور اپنے دروازو ں میں کھڑے ہیں اور وہ تمہا رے با رے میں بات کر تے ہیں۔ وہ ایک دوسرے سے کہتے ہیں، “آؤ! ہم جا کر سنیں جو خداوند کہتا ہے۔” 31 اس لئے وہ تمہا رے پاس ویسے ہی آئیں گے جیسے وہ میرے لوگ ہوں۔ وہ تمہا رے سامنے میرے لوگوں کی طرح بیٹھیں گے۔ وہ تمہا را پیغام سنیں گے۔ لیکن وہ لوگ وہ کام نہیں کریں گے جو تم کہو گے۔ وہ صرف وہی کرنا چا ہتے ہیں جسے وہ اچھا محسوس کر تے ہیں۔انکا دل صرف نفع تلاش کر تا ہے۔ 32 “تم ان لوگوں کی نگاہ میں محبت کی نغمہ سرائی کرنے وا لے سے زیادہ بہتر نہیں ہو۔ تمہا ری آواز اچھی ہے تم اپنا ساز بھی اچھا بجاتے ہو۔ وہ تمہا را پیغام سنیں گے۔ لیکن وہ ویسا نہیں کریں گے جو تم کہتے ہو۔ 33 لیکن جن چیزوں کے با رے میں تم گا تے ہو، وہ سچ مچ ہونگے اور تب سمجھیں گے کہ ان کے بیچ سچ مچ میں ایک نبی رہتا تھا!”

اسرائیل بھیڑوں کی ایک ریوڑ کی طرح ہے

34 خداوند کا کلام مجھے ملا، اس نے کہا، “اے ابن آدم! میرے لئے اسرائیل کے چروا ہوں (امراء ) کے خلاف باتیں کرو۔ ان سے میرے لئے باتیں کرو۔ان سے کہو کہ خداوند اور مالک یہ کہتا ہے: ' اے اسرائیل کے چروا ہو (امراء) تم صرف اپنا پیٹ بھر رہے ہو۔ یہ تمہا رے لئے بہت بُرا ہو گا۔ تم چروا ہو! گلّہ کا پیٹ کیو ں نہیں بھرتے؟ تم فربہ بھیڑوں کو کھا تے ہو اور اپنے کپڑے بنانے کے لئے ان کے اون کا استعمال کر تے ہو۔ تم فربہ بھیڑ کو مارتے ہو، لیکن تم انہیں کھلاتے نہیں ہو۔ تم نے کمزور کو طاقتور نہیں بنایا۔ تم نے بیمار بھیڑ کی پرواہ نہیں کی ہے۔ تم نے چوٹ کھا ئی ہو ئی بھیڑو ں کو پٹی نہیں باندھی۔ کچھ بھیڑیں بھٹک کر دور چلی گئیں اور تم انہیں تلاش کر نے نہیں گئے۔ نہیں! تم ظالم اورسخت رہے۔اسی طریقے سے تم نے اس پر حکومت کی ہے!

’“اور اب بھیڑیں بکھر گئیں ہیں کیونکہ کو ئی چروا ہا نہیں ہے۔ وہ جنگلی جانورو ں کی غذا بن گئی ہیں اس لئے وہ بکھر گئی ہیں۔ میرا گلّہ سبھی پہاڑوں اور اونچے ٹیلو ں پر بھٹکا۔ میرا گلّہ زمین کی ساری سطح پر بکھرگیا کو ئی بھی ان کی کھو ج اور دیکھ بھال کر نے وا لا نہیں تھا۔”

اس لئے تم اے چروا ہو! خداوند کا کلام سنو۔خداوند میرا مالک کہتا ہے، “میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر تمہیں یقین دلا تا ہوں۔ جنگلی جانوروں نے میری بھیڑوں کو پکڑا۔ ہاں! میری بھیڑ سبھی جنگلی جانورو ں کا لقمہ بن گئی۔ کیونکہ ان کا کو ئی چروا ہا نہیں ہے۔ میرے چروا ہوں نے میری بھیڑوں کی تلاش نہیں کی۔ان چروا ہوں نے بھیڑوں کو مارا اور خود کھا یا۔ لیکن انہو ں نے میری بھیڑو ں کو نہیں کھلا یا۔” اس لئے تم اے چروا ہو! خداوند کے پیغام کو سنو! 10 خداوند فرماتا ہے، “میں ان چروا ہو ں کے خلاف ہوں۔ میں ان سے اپنی بھیڑیں مانگوں گا۔ میں ان کو ان کے مرتبے اور مقام سے دور پھینک دو ں گا۔ وہ آئندہ میرے چروا ہے نہیں رہیں گے۔ تب چروا ہے اپنا پیٹ بھی نہیں بھر پا ئیں گے۔ میں ان کے منہ سے اپنی بھیڑ کو بچا ؤں گا۔ تب میری بھیڑیں ان کی خوراک نہیں ہونگیں۔”

11 خداوند میرا مالک فرماتا ہے، “میں خود اپنی بھیڑو ں کی دیکھ بھال کروں گا۔ اور میں ان کی تلاش کروں گا۔ 12 اگر کو ئی چروا ہا اپنی بھیڑو ں کے ساتھ اس وقت ہے، جب اس کی بھیڑیں دور بھٹکنے لگی ہوں تو وہ ان کی تلاش کرنے جا ئے گا۔ اسی طرح میں اپنی بھیڑوں کو تلاش کروں گا۔ میں اپنی بھیڑو ں کو بچا ؤں گا۔ میں انہیں ان مقاموں سے لو ٹا ؤں گا جہاں وہ اس ابر اور تاریکی میں بھٹک گئی تھیں۔ 13 میں انہیں ان قو موں سے وا پس لا ؤں گا۔ میں ان ملکو ں سے انہیں اکٹھا کرونگا۔میں انہیں ان کے اپنے ملک میں لا ؤنگا۔ میں انہیں اسرائیل کے پہاڑو ں پر، نہروں کے کنا رو ں پر اور ان جگہو ں پر جہاں وہ رہتے ہیں کھلا ؤنگا۔ 14 میں انہیں گھاس وا لے میدان میں لے جا ؤ نگا۔ وہ اسرائیل کے پہاڑو ں کے بلند مقام پر جا ئیں گی وہاں وہ اچھی زمین پر سو ئیں گی اور گھاس کھا ئیں گی۔ وہ اسرائیل کے پہاڑو ں پر ہری چراگاہ میں چریں گی۔ 15 ہاں! میں اپنی بھیڑو ں کو کھلا ؤنگا اور انہیں آرام کے مقام پر لے جا ؤ نگا۔” خداوند میرے مالک نے یہ کہا تھا۔

16 “میں کھو ئی ہوئی بھیڑوں کو تلاش کروں گا۔ میں ان بھیڑو ں کو وا پس لا ؤنگا جو بکھر گئی تھیں۔ میں ان بھیڑوں کی مرہم پٹی کرونگا۔ جنہیں چو ٹ لگی تھی۔ میں کمزور بھیڑ کو مضبوط بنا ؤنگا۔ لیکن میں ان مو ٹے اور طاقتور چروا ہو ں کو فنا کردونگا۔ میں انہیں وہ سزا دونگا۔ جس کے وہ حقدار ہیں۔”

17 خداوند میرا مالک فرماتا ہے، “اور اے میری بھیڑو! میں ہر ایک بھیڑ کے ساتھ عدا لت کرونگا۔ میں مینڈھوں اور بکروں کے بیچ بھی عدالت کرونگا۔ 18 تم اچھی زمین پر اُ گی گھاس کو کھا سکتی ہو۔ اس لئے تم اس گھاس پر قدم کیوں رکھتی ہو جسے دوسری بھیڑوں نے کھا لی ہیں۔ تم بہترین پانی پی سکتی ہو۔ اس لئے تم پانی کو اپنے پیر سے ہلا کر کیوں گندہ کر تی ہو جسے کہ دوسری بھیڑی پیتی ہیں۔ 19 میری بھیڑیں اس گھاس کو کھا ئیں گی جسے تم نے اپنے پیرو ں تلے روند دیا ہے اور اس پانی کو پئیں گی جسے تم نے اپنے پیروں سے ہلا کر گدلہ کر دیا ہے۔”

20 اس لئے خداوند میرا مالک ان سے کہتا ہے: “میں خود موٹی اور دبلی بھیڑوں کے ساتھ عدا لت کروں گا۔ 21 تم اپنے کندھوں سے کمزور بھیڑو ں کو دھکیلتے ہو اور اپنے سینگوں سے انہیں ٹکر بھی مار تے ہو تم انہیں دور دور کی جگہوں میں تِتر بِتر ہو نے کے لئے مجبور کر تے ہو۔ 22 اس لئے میں اپنی بھیڑو ں کو بچا ؤں گا۔ وہ آئندہ جنگلی جانوروں سے پکڑے نہیں جا ئیں گے۔ میں ہر ایک بھیڑ کے ساتھ عدالت کرونگا۔ 23 تب میں ان کے اوپر ایک چروا ہا اپنے بندے داؤد کو رکھونگا۔ وہ انہیں خود کھلا ئے گا۔ اور وہ ان کا چروا ہا ہو گا۔ 24 تب میں خداوند اور مالک ان کا خدا ہونگا۔ اور میرا بندہ داؤد ان کے بیچ رہنے وا لا حکمراں ہو گا۔ میں (خداوند ) نے یہ کہا ہے۔

25 “میں اپنی بھیڑوں کے ساتھ ایک امن کا معاہدہ کروں۔ میں نقصان پہنچانے وا لے جانوروں کو ملک سے با ہر کردونگا، تب بھیڑیں بیابان میں محفوظ رہیں گی اور جنگل میں سو ئیں گی۔ 26 میں بھیڑو ں کو اور اپنی پہاڑی (یروشلم ) کی چاروں جانب کے مقامو ں کو برکت دونگا۔ میں ٹھیک وقت پر بارش برسا ؤنگا۔ وہ برکت کی بارش ہو گی۔ 27 میدانوں میں اگنے وا لے درخت اپنا میوہ دیں گے۔ زمین اپنی فصل دیگی۔ اس لئے بھیڑیں اپنے ملک میں محفوظ رہیں گی۔ میں ان کے اوپر رکھے جو ؤں کو تو ڑدونگا۔ میں انہیں ان لوگوں کی قوت سے بچا ؤں گا جنہوں نے انہیں غلام بنایا۔ تب وہ جا نیں گی کہ میں خداوند ہو ں۔ 28 اسے جانوروں کی طرح آئندہ دیگر قوموں کی جانب سے قیدی بنا یا جائے گا۔ وہ جانور انہیں آئندہ نہیں کھائیں گے۔ اور اب وہ محفوظ رہیں گی۔ کوئی انہیں دہشت زدہ نہیں کرے گا۔ 29 میں انہیں زمین کا ایک حصہ دوں گا جو ایک مشہور باغ بنے گا۔ تب وہ اس ملک میں بھوک سے تکلیف نہیں اٹھائیں گے۔ وہ آگے قوموں سے اور بے عزتی نہیں جھیلیں گے۔ 30 تب وہ سمجھیں گے کہ میں خدا وند انکا خدا ہوں۔ اسرائیل کا گھرانا بھی سمجھے گا کہ وہ میرے لوگ ہیں۔” خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ہے!

31 “تم اے میری بھیڑو! میری چراگاہ کی بھیڑو! تم صرف انسان ہو اور میں تمہارا خدا ہوں۔” خدا وند میرے خدا نے یہ کہا۔

عبرانیوں 13

13 تم مسیح میں بھا ئی ا و ر بہن ہو پس ایک دوسرے سے محبت کرو۔ یاد رکھو مہمان نواز بنو کچھ لوگوں نے تو انجانے میں ایسا کرتے ہو ئے فرشتوں کی مہمانداری کی ہے۔ جو لوگ قید میں ہیں انہیں مت بھو لو انہیں اسی طرح یاد رکھو جیسے کہ تم ا ن کے ساتھ قید میں ہو اور جومصیبت میں ہیں ان لوگوں کو مت بھو لو یہ سمجھو کہ تم بھی انکے ساتھ مصیبت میں ہو۔

شادی کی سب کو عزت کرنی چا ہئے شادی کا بستر پاک رکھنا چاہئے خدا ہی ان لوگوں کا فیصلہ کرے گا جو حرامکا ری کے گناہ اور زنا کرتے ہیں۔ اپنے آپ کو دولت کی محبت سے دور رکھو اور جو کچھ تمہا رے پاس ہے اسی میں خوش رہو خدا نے کہا ہے:

“میں تمہیں کسی وقت بھی نہیں چھو ڑوں گا:
کبھی تم سے دور نہیں ہوں گا” [a]

اس لئے ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں،

“خدا وند ہما را مدد گار رہے:
    مجھے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔
آدمی مجھے کیا کر سکتا ہے”[b]

تمہا رے قائدین جنہوں نے تمہیں خدا کا پیغام سکھایا انہیں یاد رکھو کہ وہ کیسے جئے اور مرے اور ان کے جیسے ایمان وا لے ہو جا ؤ۔ یسوع مسیح ایسا ہی آج ہے جیسے کل تھا اور ویسا ہی ابدی طور پر رہے گا۔ بیگانی تعلیمات جو تمہیں غلط راستے پر ڈا لے اس پر عمل نہ کرو خدا کے فضل ہی سے تمہا رے دل وسیع ہو نے چاہئے نہ کہ ان کھا نوں سے جنکے کھا نے سے کسی کا کچھ بھلا نہیں ہوا۔

10 ہماری ایک ایسی قربان گاہ ہے جس میں مقدس خیمہ کی خدمت کر نے والوں کو کھا نے کا حق نہیں۔ 11 اعلیٰ کاہن جن جانوروں کا خون مقدس ترین جگہ میں گناہ ہے کفاّرہ کے لئے لے جاتا ہے لیکن ان جانوروں کے جسموں کو خیمہ کے باہر جلا دیا جاتا ہے۔ 12 اس طرح یسوع کو شہر کے باہر مصیبتیں جھیلنی پڑیں اس کو اپنے لوگوں کو مقدس کر نے کے لئے اپنا خون بھی بہانا پڑا۔ 13 اس لئے ہم کو چاہئے کہ ہم بھی اس ذلّت کو اٹھا تے ہو ئے ہم خیمہ کے با ہر یسوع کے پاس چلیں۔ 14 یہاں زمین پر ہمارے لئے کو ئی ایسا شہر نہیں جو ابدی طور پر ہمیشہ کے لئے قا ئم رہے لیکن ہم اس شہر کے انتظا رمیں ہیں جو ہمیں آئندہ آنے والا ہے۔ 15 پس یسوع کے ذریعے اپنی قربانیاں خدا کو پیش کر نے میں روک لگا نا نہیں چاہئے وہ قربانیاں ہماری ستائش ہے جو اسکے نام پر ہمارے لبوں سے آرہے ہیں۔ 16 اور ہمیں دوسرے لوگوں کے لئے بھلائی کر نے کو نہیں بھو لنا چاہئے اور جو کچھ تمہارے پاس ہے اس میں دوسرو ں کو بھی ملاؤ یہی وہ قربانیاں ہیں جو خدا کو خوش کرتی ہیں۔

17 اپنے قائدین کی اطاعت کرو اور انکے اختیار میں رہو وہ تم لوگوں کی جانب سے ہمیشہ تمہاری جان کے تحفظ کے لئے نگراں کار ہیں انکی اطاعت کرو تا کہ یہ کام وہ خوشی سے تمہارے لئے کریں نہ کہ رنج سے تم ان کے کام کو دشوار بناؤ گے تو اس سے تمہیں فائدہ نہیں ہو گا۔

18 ہما رے لئے دعا کرتے رہو جو کچھ ہم کرتے ہیں اس سے ہمارے دل صاف ہیں کیوں کہ ہم وہی کرتے ہیں جس میں بہتری ہے۔ 19 میں تم سے درخواست کرتا ہوں کہ دل سے دعا کرو کہ خدا مجھے تمہا رے پاس جلد وا پس بھیجے میں ہر چیز سے زیادہ اس کی تمنا کرتا ہوں۔

20-21 میں دعا کرتا ہوں کہ خدا تمہیں سلا متی دے اور اطمینا ن جو نیک اور اچھی چیز جس کی تمہیں ضرورت ہو وہ عطا کرے تا کہ اس کی مرضی کو پو را کر سکو وہ خدا ہی ہے جس نے خداوند یسوع کو موت سے جلا یا اس لئے یسوع مسیح ایک عظیم چروا ہا ہے اور ہم اس کی بھیڑیں خدا نے یسوع کو اس کے خون کے ذریعہ موت سے باہر لا یا جو خون کا ابدی عہدنا مہ ہے میری دعا ہے کہ یسوع مسیح کے ذریعہ خدا ہم میں وہ کام کرنے کی صلا حیت دے جو اس کو خوش کرے یسوع کا جلال ہمیشہ ہو تا رہے۔آمین۔

22 اے میرے بھائیو اور بہنو! میری التجا ہے کہ تم غور سے اور صبر سے اس نصیحت کے پیغام کو سنو بہر حال یہ خط مختصر ہے۔ 23 میں بخوشی تمہیں یہ معلوم کرانا چاہتا ہوں کہ تیُمتھیس ہمارا بھا ئی قید سے رہا ہو گیا ہے اگر وہ جلد ہی میرے پاس آئے تو ہم دونوں تم سے ملنے آئیں گے۔

24 سب قائدین کو اور خدا کے لوگوں کو سلام کہو۔اطالیہ کے خدا کے لوگ تمہیں سلام کہتے ہیں۔

25 خدا کا فضل و کرم تم سب پر ہو تا رہے۔

زبُور 115

115 اے خدا وند ! ہم کو ئی تعظیم حاصل نہیں کر سکے
    کیوں کہ وہ تعظیم تُجھ سے وا بستہ ہے۔
    کیوں کہ تیری سچّی شفقت اور وفاداری کی وجہ سے تعظیم تیری ہے۔
قوموں کو کیوں تعجب ہو کہ ہمارا خدا کہاں ہے ؟
ہمارا خدا تو آسمان پر ہے۔
    جو کچھ وہ چاہتا ہے وہی کر تا رہتا ہے۔
اُن قوموں کے “دیوتا ” صرف پتلے ہیں جو سو نے چاندی کے بنے ہیں۔
    وہ صرف پتلے ہیں جو کسی انسان نے بنائے۔
اُن پُتلوں کے منھ ہیں ،مگر وہ بول نہیں پا تے۔
    اُن کی آنکھیں ہیں ،مگر وہ دیکھ نہیں پا تے۔
اُن کے کان ہیں ،مگر وہ سن نہیں سکتے۔
    اُن کے پاس ناک ہے ،لیکن وہ سونگھ نہیں پا تے۔
اُن کے ہاتھ ہیں ،مگر وہ کسی چیز کو چھو نہیں سکتے۔
    ان کے پاس پیر ہیں مگر وہ چل نہیں سکتے۔ ان کے گلے سے آواز نہیں نکلتی۔
جو لوگ اُن بتوں کو بناتے ہیں اور اُن میں یقین رکھتے ہیں ،
    وہ بالکل اُن بغیر قوّت والے بتوں جیسے بن جائیں گے۔

اے بنی اسرائیلیو ! خدا وند پر توکل کرو !
    خدا وند اِسرائیل کو مدد دیتا ہے اور اُس کی حفا ظت کر تا ہے۔
10 اے ہارون کے گھرا نے ! خدا وند پر توکل کرو !
    ہارون کے گھرانے کو خدا وند سہارا دیتا ہے ، اور اس کی حفا ظت کر تا ہے۔
11 اے خدا وند سے ڈرنے والو ! خدا وند پر توکل کرو۔
    خدا وند سہارا دیتا ہے اور اپنے سے ڈر نے والوں کی حفاظت بھی کر تا ہے۔

12 خدا وند ہمیں یاد رکھتا ہے۔
    خدا ہمیں برکت دیگا ،
خدا وند اسرائیل کے خاندان کو برکت عطا کریگا۔
    خدا وند ہارون کے خاندان کو برکت دیگا۔
13 خدا وند اپنے ڈرنے والوں ،
    اعلیٰ اور ادنیٰ سب کو برکت دیگا۔

14 خدا وند تمہیں زیادہ سے زیادہ دے۔ مجھے امید ہے کہ
    وہ تمہاری اولاد کو بھی زیادہ سے زیادہ دیگا۔
15 خدا وند کی طرف سے تمہارا خیر مقدم ہے
    جس نے آسمان اور زمین کو بنایا۔
16 جنّت تو خدا وند کی ہے ،
    لیکن اُس نے زمین بنی آدم کو دیدی۔
17 مرے ہو ئے لوگ خدا وند کی ستائش نہیں کر تے۔
    قبر میں پڑے ہو ئے لوگ خدا وند کی مدح سرائی نہیں کر تے۔
18 لیکن اب ہم خدا وند کی ستائش کریں گے۔
    اورہم اس کی اب سے ابد تک حمد کریں گے۔

امثال 27:21-22

21 جس طرح سے سونے اور چاندی کی خالص پن کی جانچ آگ میں ڈال کر کی جاتی ہے۔ اسی طرح سے ایک آدمی کی جانچ اس کی ستائش ہے۔

22 اگر تم کسی احمق آدمی کو اناج کی طرح پیس بھی دو گے لیکن پھر بھی تم اس کی بے وقوفی کو ا س سے نہیں ہٹا پا ؤ گے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center