استثناء 2
Urdu Bible: Easy-to-Read Version
بنی اسرا ئیلیوں کا ریگستان میں بھٹکنا
2 “تب ہم لوگ پلٹے اور بحر قلزم کی سڑک پر ریگستان کا سفر کئے جیسا کہ خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔ ہم لوگ شعیر پہا ڑی ملک سے ہو کر کئی دن چلے۔ 2 تب خداوند نے مجھ سے کہا ، 3 “تم اس پہا ڑی ملک سے ہو کرکا فی عرصہ تک چل چکے ہو اب شمال کی طرف مڑ جا ؤ۔ 4 اور اس نے مجھے تم سے یہ کہنے کو کہا : تم ملک شعیر سے ہوکر گذروگے۔ یہ ملک تم لوگوں کے رشتہ دار عیسا ؤ کی نسلوں کا ہے۔ وہ تم سے ڈریں گے بہت ہو شیار رہو۔ 5 ان سے مت لڑو۔ میں ان کی کو ئی بھی زمین ایک فُٹ بھی تم کو نہیں دو ں گا۔ کیوں؟ کیوں کہ میں نے عیسا ؤ کو شعیر کا پہاڑی ملک اس کے قبضے میں دے دیا۔ 6 تمہیں عیساؤ کے لوگوں کو وہاں پر کھانا کھانے یا پانی پینے کی قیمت دینی چا ہئے۔ 7 یہ یاد رکھو کہ خداوند تمہا رے خدا نے تم کو تم نے جو کچھ بھی کیا ان سب کے لئے برکت دی وہ ا س ریگستان سے تمہا را گذرنا جانتا ہے۔ خداوند تمہا را خدا ان چا لیس سالوں میں تمہارے ساتھ رہا ہے۔ تمہیں وہ سب چیزیں ملیں ہیں جن کی تمہیں ضرورت تھی۔‘
8 “اس لئے ہم لوگ شعیر میں رہنے وا لے اپنے رشتہ دارو ں ، عیسا ؤ کے لوگو ں کے پا س سے آ گے بڑھ گئے۔ وادی یردن سے ایلا ت اور عصیون جابر کے شہرو ں کو جانے وا لی سڑک کو پیچھے چھو ڑ دیا تب ہم اس ریگستان کی طرف جانے وا لی سڑک پر مڑے جو مو آب میں ہے۔
اسرا ئیل ملک عار میں
9 “خداوند نے مجھ سے کہا ، ’مو آب کے لوگوں کو پریشان نہ کرو ان کے خلاف لڑا ئی نہ چھیڑو میں ان کی کو ئی زمین تم کو نہیں دو ں گا۔ وہ لو ط کی نسلیں ہیں اور میں نے انہیں عار کا ملک دیا ہے۔‘”
( 10 پہلے عار میں ایمیم لوگ رہتے تھے وہ طا قتور لو گ تھے اور وہاں وہ لوگ کا فی تعداد میں تھے۔ وہ عنا قیم لوگوں کی طرح بہت لمبے تھے۔ 11 عنا قیم لوگوں کی طرح ایمی رفا عی لوگو ں کا ایک حصّہ سمجھے جا تے تھے۔ لیکن مو آبی لوگ انہیں ’ایمی‘ کہتے تھے۔ 12 پہلے حو ری لوگ بھی شعیر میں رہتے تھے لیکن عیساؤ کے لوگوں نے ان کی زمین لے لی۔ عیسا ؤ کے لوگوں نے حو ری لوگو ں کو تباہ کر دیا پھر عیسا ؤ کے لوگ وہاں رہنے لگے جہاں حو ری رہتے تھے۔ یہ اسی طرح کا کام تھا جس طرح بنی اسرا ئیلیوں نے ان لوگوں کے ساتھ کیا جو خداوند کے ذریعہ اسرا ئیلی قبضہ میں زمین دینے سے پہلے وہاں رہتے تھے۔)
13 خداوند نے مجھ سے کہا، ’اب تیار ہو جا ؤ اور وادی زرد کے پا ر جا ؤ‘اس لئے ہم نے وا دی زرد کو پا ر کیا۔ 14 قا دِس بر نیع کو چھو ڑنے اور وادی زرد کو پا ر کر نے میں ۳۸ سال کا عر صہ ہو ا تھا اس نسل کے تمام جنگجو مر چکے تھے۔ خداوند نے کہا تھا کہ ایسا ہی ہو گا۔ 15 خداوند بھی ان لوگوں کو چھا ؤنی سے پو ری طرح سے با ہر نکال لینے کے لئے ان کے خلا ف ہو گئے تھے۔
16 “جب سب جنگجو مر گئے ' 17 تب خداوند نے مجھ سے کہا ، 18 آج تمہیں عار شہر سے ہو کر موآب کی سرحد کو پا ر کرنا ہو گا۔ 19 جب تم عمّونی لوگوں کے نزدیک پہو نچو تو انہیں تنگ نہ کرنا ان سے لڑنا نہیں۔ کیوں کہ میں تمہیں ان کی زمین نہیں دوں گا۔ کیوں کہ میں نے وہ زمین لو ط کی نسلوں کو ان کے پاس رکھنے کے لئے دی ہے۔”‘
20 ( وہ ملک رفا عی لوگوں کا ملک بھی کہا جا تا ہے وہی لوگ پہلے وہاں رہتے تھے۔ عمّون کے لوگ انہیں “زمزمیم لوگ ” کہتے تھے۔ 21 زمزمیم لو گ بہت طا قتور تھے اور ان میں سے بہت سے وہاں تھے۔ وہ عنا قیم لوگوں کی طرح لمبے تھے لیکن خداوند نے زمزمیم لوگوں کو عمّونی لوگوں کے لئے تباہ کیا عمّونی لوگو ں نے زمزمیم لوگوں کا ملک لے لیا اور وہ اب وہاں رہنے لگے۔ 22 خدا نے یہی کا م عیسا ؤ کے لوگوں کے لئے کیا جو شعیر میں رہتے تھے۔ انہوں نے (خداوند) حوری لوگوں کو تبا ہ کیا اب عیسا ؤ کے لوگ وہاں رہتے ہیں جہاں پہلے حوری لوگ رہتے تھے۔ 23 عوّی لوگ غزّہ کے اطراف کے گا ؤں میں رہتے تھے اور کفتو ری لوگ جو کہ کفتور سے آئے انلوگوں کو با ہر نکا لا اور ان کی زمین پر قبضہ کیا۔
اموریوں کی لڑا ئی
24 “خداوند نے مجھ سے کہا، ’سفر کیلئے تیار ہو جا ؤ۔ ارنون دریا کی وادی سے ہو کر جا ؤ میں تمہیں حسبون کے بادشا ہ اموری سیحون پر فتح کی طا قت دے رہا ہو ں میں تمہیں اس کا ملک فتح کرنے کی طا قت دے رہا ہوں اس لئے اس کے خلاف لڑو اور اس کے ملک پر قبضہ کرنا شروع کرو۔ 25 آج میں تمہیں ساری دنیا کے لوگوں کو ڈرانے وا لا بنا ناشروع کر رہا ہوں وہ تمہا رے متعلق خبر سنیں گے اور خوف سے کانپ اٹھیں گے۔ جب وہ تمہا رے متعلق سو چیں گے تو وہ گھبرا جا ئیں گے۔‘
26 “قدیما ت کے ریگستان سے میں نے حسبون کے بادشا ہ سیحون کے پاس قاصدوں کو بھیجا۔ قاصدو ں نے سیحون کے سامنے امن کا معاملہ رکھا انہوں نے کہا ، 27 ’ اپنے ملک سے گذر کر ہمیں جانے دو ہم لوگ سیدھے سڑک سے ہو کر چلیں گے ہم لوگ سڑک کے دائیں یا بائیں نہیں مُڑ یں گے۔ 28 ہم جو کھانا کھا ئیں گے یا جو پانی پئیں گے اس کی قیمت چاندی میں چکا ئیں گے۔ ہم صرف تمہا رے ملک سے ہو کر سفر کرنا چا ہتے ہیں۔ 29 تم ہمیں اپنے ملک سے ہو کر اس وقت تک جانے دو جب تک ہم دریا ئے یردن کو پا ر کر کے اس ملک میں نہ پہنچ جا ئیں جسے خداوندہما را خدا ہمیں دے رہا ہے۔شعیر میں رہنے وا لے عیسا ؤ کے لوگوں اور عار میں رہنے وا لے مو آبی لوگوں نے اپنے ملک سے ہمیں گذ رنے دیا ہے۔‘
30 “لیکن حسبو ن کے بادشا ہ سیحو ن نے اپنے ملک سے ہمیں گذر نے نہیں دیا۔ خداوند تمہا رے خدا نے اسے بہت ضدی بنا دیا تھا۔خداوند نے یہ اس لئے کیا کہ وہ سیحون کو تمہارے قبضہ میں دے سکے اور اُس نے یہ سچ مُچ کردیا ہے۔
31 “خدا وند نے مجھ سے کہا، ’میں بادشاہ سیحون اور اُس کے ملک کو تمہیں دے رہا ہوں زمین لینا شروع کرو یہ پھر تمہاری ہوگی۔‘
32 “تب بادشاہ سیحون اور اُس کے سب لوگ ہم سے جنگ کر نے یہض میں باہر نکلے۔ 33 لیکن ہمارے خدا وند خدا نے اس کو ہمارے حوالے کردیا۔ ہم لوگوں نے اسے ، انکے بیٹوں اور اسکے سب لوگوں کو شکست دی۔ 34 ہم لوگوں نے ان سب شہروں پر قبضہ کرلیا جو سیحون کے قبضہ میں اُس وقت تھے ہم لوگوں نے ہر ایک شہر میں لوگوں ، مردوں عورتوں اور بچوں کو پوری طرح تباہ کردیا ہم لوگوں نے کسی کو زندہ نہیں چھوڑا۔ 35 ہم لوگوں نے جن شہروں کو فتح کیا اُن سے صرف جانور اور قیمتی چیزیں لیں۔ 36 ہم نے عرو عیر شہر کو جو ارنون کی وادی میں ہے اور دوسرے شہر جو وادی کے درمیان ہے اُن کو شکست دی۔ خدا وند نے ہمیں ارنون وادی اور جِلعاد کے درمیان کے تمام شہروں کو شکست دینے دی۔ کوئی شہر ہم لوگوں کے لئے ہماری طاقت سے باہر نہ تھا۔ 37 لیکن تم لوگ اس ملک کے ساحل کے قریب نہیں گئے جو عمّونی لوگوں کا تھا۔ تم یبوق دریا کے ساحل کے قریب یا پہاڑی ملک کے شہروں کے قریب نہیں گئے جیسا کہ خدا وند ہمارے خدا نے ہمیں حکم دیا تھا۔
2007 by Bible League International